The Exorcist Hindi Explained
دی ایگزارسسٹ 1973 میں بننے والی ایک مشہور ہارر مووی ہے یہ فلم ولیم پیٹر کے ناول دی ایگزارسٹ پر مبنی تھی۔ یہ کہانی ایک
ایسی کم عمر لڑکی کی ہے جس پر شیطان کا سایہ تھا۔ مووی میں دکھایا جاتا ہے کہ ایک فلم اسٹار کرس کی بیٹی ریگن پر شیطان قبضہ کر لیتا
ہے یعنی وہ پوزیسڈ ہو جاتی ہے اور اس کی حالت بگڑنے لگتی ہے۔ وہ عجیب اور خوفناک حرکتیں کرنے لگتی ہے جیسے اُلٹے ہاتھ پیر
کے ساتھ تیزی سے سیڑھیاں اُترنا، بار بار قے کرنا اور کسی دوسری زبان میں باتیں کرنا۔ مووی میں دکھایا گیا ہے کہ وہ لڑکی شیطان کے
قبضے میں بری طرح اذیت میں ہوتی ہے، اس کے جسم پر “ہیلپ می” کے الفاظ ابھرتے دکھائے گئے ہیں، اس کا بستر بری طرح ہلتا
اور لڑکی کو بستر سے بہت اوپر تک اُٹھا ہوا دکھایا گیا ہے۔ لڑکی کی تکلیف اتنی بڑھ جاتی ہے کہ اس کی ماں ایک پادری سے رابطہ کرتی
ہے کہ وہ ریگن کا ایکسورزم کریں۔ پادری چرچ سے ایکسورزم کی اجازت لیتے ہیں اور انہیں اجازت مل جاتی ہے۔ پھر فادر میرین اور
فادر ڈیمین مل کر ریگن کا ایکسورزم کرتے ہیں۔ وہ شیطان جو ریگن پر سوار تھا، فادر میرین کو مار ڈالتا ہے اور پھر کئی مراحل سے
گزرنے کے بعد آخرکار فادر ڈیمین سب کو بچانے کے لیے شیطان کو کہتے ہیں کہ وہ ان پر سوار ہو۔ جیسے ہی شیطان فادر کے اندر آتا
ہے، وہ کھڑکی سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لیتے ہیں اور اس طرح وہ شیطان بھی آخرکار ریگن کو چھوڑ دیتا ہے۔ پھر ریگن کی ماں
اسے لے کر دوسرے شہر چلی جاتی ہے۔ یہ تو تھی فلم دی ایگزارسٹ کی کہانی۔ یہ کہانی ایک سچے واقعے سے لی گئی تھی۔ یہ واقعہ ایک
لڑکے رونالڈ کے ساتھ پیش آیا تھا۔ یہ لڑکا 1949 میں امریکہ میں رہتا تھا۔ اس وقت اس کی عمر 13-14 سال تھی۔ رونالڈ اکثر اپنی
ایک آنٹی کے گھر آتا جاتا تھا، اس کی آنٹی کالا جادو کی ماہر تھی۔ ایک دن اس عورت کا انتقال ہو گیا اور اس کی موت کے بعد رونالڈ
اور اس کے گھر والوں کے ساتھ پراسرار واقعات پیش آنے لگے۔ ان کے گھر سے رات کو عجیب آوازیں آتی تھیں جیسے پانی گرنے
کی آواز یا ایسی آواز جیسے کوئی دیواروں کو ناخنوں سے کھرچ رہا ہو۔ رونالڈ کو ہر وقت غصہ آنے لگا تھا، وہ کہتا تھا کہ اسے لگتا ہے کہ
اس کے آس پاس کوئی موجود ہے۔ کوئی نہ دکھائی دینے والی چیز اس کے قدموں کی تیز آہٹ محسوس ہوتی تھی جس کی وجہ سے وہ
رات کو سو نہیں پاتا تھا۔ رونالڈ کے بستر کے گدے اور حتیٰ کہ اس کے جسم پر ناخنوں کے نشان نظر آنے لگے تھے۔ رفتہ رفتہ رونالڈ
کا معاملہ مزید بگڑنے لگا، وہ سارا دن اپنے کمرے کی دیواروں کو ناخنوں سے کھرچتا رہتا تھا۔ اس نے کھانا پینا ترک کر دیا تھا۔ رونالڈ
کے گھر والوں نے اس کا بہت علاج کروایا مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ رونالڈ گھر میں توڑ پھوڑ کرنے لگا، یہاں تک کہ اسے بستر سے
باندھ کر رکھا جانے لگا۔ پھر رونالڈ کے گھر والوں نے ایک پادری سے رابطہ کیا جس کا نام ریمونڈ تھا۔ اس پادری نے رونالڈ پر کئی
بار ایکسورزم کیا یعنی اس پر چڑھا آسیب اتارنے کی کوشش کی اور پھر رونالڈ آہستہ آہستہ نارمل ہونے لگا۔ پادری ریمونڈ نے اپنے
تجربات اس وقت کے اخبارات میں شیئر کیے تھے، اس نے بتایا تھا کہ دورانِ علاج اس نے دیکھا کہ رونالڈ کے کمرے کا فرنیچر اس
طرح خود بخود ہلتا تھا جیسے زلزلہ آ گیا ہو۔ رونالڈ دن میں کئی مرتبہ قے کرتا تھا اور کسی دوسری زبان میں باتیں کیا کرتا تھا۔ دی
ایگزارسٹ کی کہانی اسی لڑکے کی زندگی سے لی گئی تھی۔